حراسان کی حدیث پاک اور موجودہ حالات



جیسے جیسے مشرقِ وسطیٰ میں علاقائی کشیدگیاں بڑھتی جا رہی ہیں، بہت سے مبصرین صرف جغرافیائی سیاست پر نہیں بلکہ اسلامی روایات میں موجود قدیم پیش گوئیوں پر بھی توجہ دینے لگے ہیں۔

حالیہ برسوں میں سب سے زیادہ زیرِ بحث روایات میں سے ایک وہ احادیث ہیں جن میں ایک تاریخی خطے "خراسان" کا ذکر آتا ہے۔

"خراسان" فارسی کے دو الفاظ "خور" (سورج) اور "آسان" (آنا) سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے "طلوعِ آفتاب کی سرزمین"۔ یہ کوئی مخصوص شہر یا جدید ملک نہیں بلکہ ایک وسیع تاریخی خطہ ہے جو شمال مشرقی ایران، افغانستان کے کچھ حصے، ترکمانستان اور یہاں تک کہ پاکستان کے بعض علاقوں پر محیط ہے۔

حضرت محمد ﷺ سے منسوب متعدد روایات میں خراسان کے علاقے سے نکلنے والے "سیاہ جھنڈوں" کا ذکر ہے، جو انصاف کے ایک عظیم الشان اقدام یا تحریک کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔

"جب تم خراسان سے سیاہ جھنڈے آتے دیکھو، تو ان کی طرف شامل ہو جاؤ، کیونکہ ان کے درمیان اللہ کا خلیفہ، مہدی ہوگا۔"
— سنن ابن ماجہ

"سیاہ جھنڈے خراسان سے نکلیں گے، اور انہیں کوئی چیز نہیں روک سکے گی یہاں تک کہ وہ بیت المقدس (یروشلم) میں نصب کر دیے جائیں۔"
— مسند احمد

اگرچہ جدید سرحدیں خراسان کے تاریخی خطے کو کئی ممالک میں تقسیم کر چکی ہیں، لیکن علماء اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ احادیث محض جغرافیائی نہیں بلکہ ایک وسیع اسلامی بیداری یا مشرق سے اٹھنے والی عدل و انصاف کی تحریک کی علامت ہو سکتی ہیں۔

یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ ان روایات کی تشریح میں علماء احتیاط برتنے کی تلقین کرتے ہیں۔

نوٹ: یہ مواد صرف تعلیمی، معلوماتی اور صحافتی مقاصد کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
Write YourComment
Cancel