ایران کے میزائل لگنا ہی اصل کامیابی ہے

ایران کا بیلسٹک میزائل جب اصفہان سے اسرائیل کی جانب فائر ہوتا ہے تو سب سے پہلے اسے عراق میں موجود امریکی فوج، یو اے ای میں موجود فرانس کے رافیل طیارے (جنہیں سعودی عرب اپنی ائر سپیس استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے) اور خلیج فارس میں پہرہ دیتے یو ایس ایس کارل ونسن طیارہ بردار جہاز جدید ترین میزائل ڈسٹرائرز سے نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ 

ایرانی میزائل ان تمام جدید ترین ہتھیاروں سے بچ نکلے تو اردن کی اپنی فضائیہ اور اردن میں موجود امریکی فوج کے ساتھ ساتھ قبرص سے برطانوی رائل ائر فورس کے ٹائفون اور ایف تھرٹی فائیو طیارے آ لیتے ہیں۔ 
ان تمام اژدھوں سے بھی بچ نکلے تو اسرائیل کا ائر ڈیفنس سسٹم ایرو تھری 2000 کلو میٹر دور سے ہی اسے خلا میں مارنے کی کوشش کرتا ہے، وہ ناکام رہے تو ایرو ٹو زمین کی فضا میں پہنچتے ہی 1500 کلو میٹر سے 500 کلو میٹر تک آتے آتے اسے تباہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ 

اس سے آگے ڈیوڈ سلنگ نامی ڈیفنس سسٹم اس کا 300 کلو میٹر سے 40 کلو میٹر تک پیچھا کرتا ہے۔
ایرانی میزائل ان تمام سسٹمز کو دھوکہ دے کر نکل بھی آئے تو آخر میں اس کا واسطہ آئرن ڈوم سے پڑتا ہے۔ یہ 70 کلو میٹر سے 4 کلو میٹر تک کی رینج میں اس میزائل کو مارنے کی کوشش کرتا ہے۔ 
کیا دنیا میں کسی بھی ملک کے میزائل کو اپنے ہدف تک پہنچنے میں اتنی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ 
اور یاد رہے کہ ایران کے بیلسٹک میزائل اس کے اپنے بنائے ہیں جبکہ اس میزائل کو روکنے والے ہتھیار ترقی یافتہ ترین ملکوں کی جدید ترین ٹیکنالوجی کا اوجِ کمال ہی

Comments

Popular posts from this blog

What Students Do After 12th Class Result from Gujranwala Board? | Full Guide 2025

IRFAN BUTT PTI NA 62 Latest Statement on Iran Israel Conflict - Breaking News

Imran Khan Israel Kay Sath Hai ? Blog by SK