سرائے عالمگیر: بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت خواتین کی بے توقیری – ایک افسوسناک حقیقت

Bisp program reality

سرائے عالمگیر: بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت خواتین کی بے توقیری – ایک افسوسناک حقیقت



تحریر: blogbysk.com

پاکستان میں غربت اور مہنگائی کی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ بگڑتی جا رہی ہے، اور ایسے میں حکومت کی جانب سے شروع کیا گیا "بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام" (BISP) غریب خاندانوں کے لیے امید کی ایک کرن سمجھا جاتا ہے۔ مگر افسوس کہ اس پروگرام کے تحت مستحقین کو دی جانے والی مالی امداد کے طریقہ کار نے باعزت انسانوں کو ذلت کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیل دیا ہے۔

📍 سرائے عالمگیر کا منظر — انسانی ہمدردی کا جنازہ

حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سرائے عالمگیر میں سینکڑوں خواتین سخت گرمی میں لمبی قطاروں میں کھڑی ہیں، جنہیں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مالی امداد دی جا رہی ہے۔ نہ وہاں بیٹھنے کا انتظام ہے، نہ پینے کے پانی کا، نہ کوئی شیڈ اور نہ ہی کوئی نظم و ضبط۔

یہ خواتین اپنے بچوں کے ساتھ گھنٹوں دھوپ میں کھڑی رہتی ہیں، اور کئی بار دھکم پیل اور بدسلوکی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ سب کچھ صرف چند ہزار روپے لینے کے لیے برداشت کرنا پڑتا ہے۔

❓ سوال یہ ہے: کیا یہ ہے باعزتی طریقہ؟

کیا آج کے ڈیجیٹل دور میں، جہاں دنیا موبائل بینکنگ، ڈیجیٹل والٹس، اور بائیو میٹرک سسٹمز سے لوگوں کو گھر بیٹھے پیسے دے رہی ہے، ہماری حکومت ان غریب خواتین کو باعزت طریقے سے رقم نہیں دے سکتی؟

🌐 جدید حل موجود ہیں:

  • نادرا بائیو میٹرک ATMs
  • موبائل ایپلی کیشنز کے ذریعے ادائیگی
  • ایزی پیسہ، جاز کیش جیسے پلیٹ فارمز
  • گھروں پر ڈاک سروس یا بینک ٹرانسفر کے ذریعے

اگر سیاسی جماعتیں گھر گھر جا کر ووٹ مانگ سکتی ہیں، تو حکومت ان خواتین کو گھر پر یا قریبی مراکز پر عزت سے پیسے کیوں نہیں پہنچا سکتی؟

🧕 خواتین کی تذلیل — انسانی وقار پر سوالیہ نشان

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں خواتین کو عزت دینے کا دعویٰ کیا جاتا ہے، لیکن BISP کے سینٹرز پر نظر آنے والا سلوک ان دعووں کو جھوٹا ثابت کرتا ہے۔
ان خواتین میں بزرگ، بیوائیں، یتیموں کی مائیں اور معذور افراد بھی شامل ہوتے ہیں، مگر انہیں گھنٹوں ذلیل کیا جاتا ہے۔

یہ ذلت آمیز مناظر صرف امداد لینے والوں کے لیے نہیں، بلکہ پورے معاشرے کی ناکامی کی عکاسی کرتے ہیں۔

📸 اصل تصویر: سوشل میڈیا پر عوام کا ردعمل

جب یہ تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر سامنے آئیں تو عوام کا شدید ردعمل دیکھنے کو ملا۔ لوگوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا:

"اس طرح کی حرکتیں کر کے گورنمنٹ صرف لعنتیں لینے کی حقدار ہے۔"

"غریب کو ریلیف دینے کے بجائے انہیں اور ذلیل کیا جا رہا ہے۔"

"یہ امداد نہیں، امتحان ہے!"

⚠️ حکومت کے لیے فوری تجاویز

1. ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نظام اپنایا جائے

جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے رقم کی ترسیل کو آسان اور شفاف بنایا جا سکتا ہے۔

2. ٹائم شیڈولنگ اور SMS سروس

خواتین کو مخصوص وقت پر بلایا جائے تاکہ رش سے بچا جا سکے۔

3. سہولیات کی فراہمی

BISP سینٹرز پر پانی، سایہ، بیٹھنے کی جگہ، ٹوائلٹ، اور سیکورٹی کا انتظام ہو۔

4. موبائل BISP وینز

ایسی موبائل وینز جو مختلف علاقوں میں جا کر رقم تقسیم کریں، تاکہ رش ایک جگہ پر نہ ہو۔

🔚 نتیجہ

سرائے عالمگیر جیسے شہروں میں پیش آنے والے یہ مناظر صرف مقامی حکومت نہیں بلکہ پورے نظام پر سوالیہ نشان ہیں۔
غریب کی عزت بھی اہم ہے، صرف چند ہزار کی امداد نہیں!

اگر حکومت واقعی غریب عوام کی مدد کرنا چاہتی ہے، تو اسے باعزت طریقے سے مالی امداد دینے کا نظام فوری اپنانا ہوگا۔

ورنہ صرف پروگرام کا نام "بے نظیر" رکھنے سے کچھ حاصل نہیں، اصل بے نظیر تو وہ خواتین ہیں جو اپنی عزت نفس کو بچاتے ہوئے ذلت برداشت کر رہی ہیں۔

📢 آپ کی رائے؟

کیا آپ کے شہر میں بھی ایسا کچھ ہو رہا ہے؟
اپنی رائے نیچے کمنٹس میں ضرور دیں اور اس مضمون کو شئیر کریں تاکہ آواز بلند ہو۔

#BISP #SarayeAlamgir #BenazirIncomeSupport #PakistanNews #WomenRights #DigitalPakistan

Write YourComment
Cancel