ایران کا غیرت مند موقف: عالمی منافقت کے خلاف ایک جراتمندانہ آواز
ایران کا غیرت مند موقف: عالمی منافقت کے خلاف ایک جراتمندانہ آواز
دنیا میں طاقت اور مفادات کی بنیاد پر فیصلے کرنے والے ممالک کا رویہ روزِ روشن کی طرح عیاں ہوتا جا رہا ہے۔ ایک طرف اسرائیل کو دنیا کی بیشتر طاقتیں نہ صرف اپنی مکمل حمایت دیتی ہیں بلکہ ان کے ساتھ انٹیلیجنس (خفیہ معلومات) کا تبادلہ بھی کرتی ہیں۔ امریکہ اور یورپ سمیت کئی ممالک اسرائیل کو سالانہ اربوں ڈالرز کی مالی، فوجی اور تکنیکی امداد دیتے ہیں۔ ان سب کے باوجود اسرائیل کی پالیسیوں اور اقدامات کو عالمی سطح پر کم ہی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، چاہے وہ اقدامات انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ہی مبنی کیوں نہ ہوں۔
اس کے برعکس، ایران جیسا خودمختار ملک جو اپنی آزادی، خود داری اور نظریاتی اصولوں پر قائم ہے، اس پر برسوں سے معاشی اور سیاسی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ ان پابندیوں نے ایران کی معیشت کو نقصان ضرور پہنچایا، مگر اس کے قومی وقار اور اصولی مؤقف کو توڑ نہیں سکیں۔
عالمی سطح پر دوہرے معیار کی حقیقت
یہ صورت حال دنیا میں رائج طاقت کے دوہرے معیار کو ظاہر کرتی ہے۔ اگر کوئی ملک مغرب کی پالیسیوں کے مطابق چلے تو اسے ہر ممکن سہولت فراہم کی جاتی ہے، چاہے وہ جنگی جرائم میں ملوث ہو یا اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کر رہا ہو۔ لیکن اگر کوئی ملک اپنے نظریات اور خود مختاری کا دفاع کرے، مغرب کے تابع ہونے سے انکار کرے، تو اس پر پابندیاں لگا دی جاتی ہیں، اسے "خطرہ" قرار دیا جاتا ہے اور اس کی عوام کو معاشی بحران میں دھکیل دیا جاتا ہے۔
ایران کا غیرت مند جواب
ایران نے ایسے حالات میں بھی جس طرح خودداری، جرات اور غیرت کا مظاہرہ کیا ہے، وہ دنیا بھر کے آزاد سوچ رکھنے والوں کے لیے قابلِ تحسین ہے۔ ایران نے بارہا واضح کیا ہے کہ وہ کسی دباؤ میں آ کر اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ چاہے عالمی پابندیاں ہوں، یا سفارتی دباؤ، ایران نے اپنی سرزمین پر خودمختاری کا پرچم بلند رکھا ہے۔ اس کا یہ جراتمندانہ رویہ نہ صرف اس کے عوام کی غیرت کا عکاس ہے بلکہ یہ عالمی منافقت کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔
عوامی حمایت اور قومی وقار
ایران کی عوام بھی اپنے ملک کی پالیسیوں کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے۔ انہوں نے عالمی پابندیوں کے باوجود اپنے وطن کے وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ یہ جذبہ دنیا بھر کے ان ممالک کے لیے ایک مثال ہے جو مغربی دباؤ کے باعث اپنے نظریات اور اصولوں سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔
نتیجہ: غیرت مند قومیں تاریخ بناتی ہیں
ایران کا غیرت مند جواب اور اس کی پالیسیوں میں استقلال دنیا کو یہ پیغام دیتا ہے کہ طاقت صرف ہتھیاروں یا پیسوں میں نہیں، بلکہ اصل طاقت نظریاتی مضبوطی، قومی غیرت اور عوامی حمایت میں ہوتی ہے۔ آج جبکہ دنیا طاقتور ممالک کی مرضی کے مطابق چلنے کی عادی ہو چکی ہے، ایسے میں ایران جیسے ممالک کا ڈٹ کر کھڑا ہونا قابلِ قدر اور قابلِ تقلید ہے۔
یہ تحریر نہ صرف ایران کی تعریف ہے بلکہ ایک سوال بھی ہے کہ کیا باقی مسلم اور ترقی پذیر ممالک بھی ایسی جرات اور غیرت کا مظاہرہ کرنے کے لیے تیار ہیں؟ یا وہ ہمیشہ عالمی طاقتوں کے ایجنڈے پر چلتے رہیں گے؟