🛑ٹاپ بریکنگ نیوز:
بلاسفیمی بزنس ،ایک گھنٹہ میں ریکارڈ طلب ۔اظہر سید
ایف آئی اے کے بعض اہلکاروں نے بلاسفیمی بزنس گروپ کے ساتھ مل کر جو گندگی پھیلائی پریمیئر ریاستی ادارے کی ساکھ پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہوش اڑا دینے والے انکشافات کے بعد سوال اٹھایا کہ ایف آئی اے کے علاؤہ کونسا ادارہ تحقیقات کر سکتا ہے وکیل نے کہا آئی ایس آئی واحد ادارہ ہے جو اس سارے معاملہ کے حقائق سامنے لا سکتا ہے ۔ایف آئی اے کے اہلکار اور افسران خود ملوث ہوں تو شفاف تحقیقات ممکن ہی نہیں ایک افسر دوسرے افسر پر اثر انداز ہو سکتا ہے ۔
پیر کے روز بلاسفیمی بزنس گروپ اور ایف آئی اے کے بعض اہلکاروں کی ملی بھگت کا ایک اور خوفناک انکشاف اس وقت سامنے آیا جب عدالت کو ایک ایسی ایف آئی آر کے متعلق بتایا گیا جس میں سات نوجوانوں کو بلاسفیمی کے الزامات میں مختلف شہروں سے گرفتار کیا گیا ۔
ایف آئی اے کے اہلکاروں نے ریکارڈ کے مطابق مختلف شہروں میں چھاپے مار کر ملزمان کو گرفتار کیا لیکن کوئی روانگی آمد کے شواہد موجود نہیں ۔
مدعی کے مطابق ملزمان نے خفیہ فیس بک میسنجر پر گروپ بنایا جہاں بلاسفیمی ہوتی تھی ۔
میسنجر خفیہ تھا ،مدعی ملزم کے ساتھ سوشل میڈیا یا فون کسی رابطے میں نہیں تھا ۔ریکارڈ میں ملزم اور مدعی کی کوئی چیٹ بھی موجود نہیں تو مدعی کو خفیہ میسنجر کا پتہ کیسے چلا ؟
عدالت کو بتایا گیا لیہ ،وزیرستان اور دیگر شہروں کے کم عمر نوجوانوں کو اصل میں ٹریپ کیا گیا ۔انہیں لڑکیوں کی جعلی آئی ڈی کے زریعے بلایا گیا اور گرفتاریاں کی گئیں ۔
عدالت نے کہا آپ جو کچھ کہہ رہے ہیں اسکی شفاف تحقیقات کون سا ادارہ کر سکتا ہے جس پر وکیل نے بے بسی کے ساتھ کہا صرف آئی ایس آئی پیچھے بچتی ہے ۔
عدالت نے ایک گھنٹہ کے اندر اس مقدمہ کا ریکارڈ طلب کر لیا ۔
بقلم : اظہر سید
#StopBlasphemyBusiness #JusticeFor400
Tags:
Blasphemy Business case