Blasphemy Business Group Case Latest update - Iman Girl Real Pics

‏🔵دھماکہ خیز سماعت ،  3 جولائی 2025 
اسلام آباد ہائی کورٹ سماعت کا تحریری احوال 
📍ایمان مزاری کے ڈاکومنٹس جس وکیل نے اٹھائے تھے انہوں نے معذرت کی کہ میں نے غلطی سے فائل اٹھائی تھی ۔ تو ایمان مزاری نے کہا کہ میں نے چونکہ ڈاکومنٹس شیراز فاروقی کے ہاتھوں سے لئے تھے تو میں نے سمجھا اس نے اٹھائی ہے ۔ اب بات رفع دفعہ ہوگئی ہے تو یہ معاملہ غیر دانستگی میں ہوا تھا تو معاملہ کلئیر ہوگیا ۔ 

📍جج : چلیں کچھ تو اس عدالت میں کلیئر ہوگیا ہے ۔ 

📍ایمان : سر اس سے پہلے کہ میں آگے چلوں ایک رپورٹ فیکٹ فوکس کی آگئی ہے وہ کل عدالت میں بھی بات ہوئی تھی تو وہ ایمان نامی لڑکی  سامنے آگئی ہے ۔ اس کا اصل نام کومل اسماعیل ہے اور اس کا شناختی کارڈ اور ساری تفصیلات سامنے آگئی ہیں ۔ 
کومل اسماعیل 302 کے مقدمے میں قتل کے مقدمے میں بھی ملوث ہے اور ان کا وکیل راؤ عبدالرحیم تھا۔ 

📍جج : ایف آئی اے والوں کو مخاطب کرکے ۔ 
آپ کو مس مزاری اور ان لوگوں کو ایوارڈ دینا چاہئیے ۔ ایک دن بات ہوتی یہ تو دوسرے دن یہ اس بات کو ڈھونڈ لیتے ہیں اور آپ سے اچھی انوسیٹی گیشن تو یہ کرتے ہیں

📍کل آپ اس لڑکی کو کورٹ میں پیش کریں گے

📍جج : مزاری صاحبہ کیا آپ درست شعبے میں ہیں آپ کو تو ڈیٹیٹکو ہونا چاہییے تھا

📍مزاری : سر یہ فیکٹ فوکس کی رپورٹ ہے انہوں نے جاری کی ہے

📍ایمان مزاری: سر ایک چارٹ ہے جس میں یہ لڑکی مختلف لڑکوں سے رابطہ کرتی ہے

📍ایمان : سر یہ ایف آئی اے کو آسان تھا کرنا

📍جج : ایف آئی اے کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے

📍ایف آئی اے: سر میں چیک کروں گا

📍ایمان : سر انہیں سب پتہ ہے یہ بس کرنا نہیں چاہتے ۔ 
📍جج : نادرا کو آپ نے دے دیا ہوگا ڈیٹا ۔ تو اس کو آپ ٹریس آؤٹ کریں اور اس کو پیش کریں

📍جج : آرڈر لکھیں ۔ مس مزاری نے انویسٹی گیشن رپورٹ دکھائی جس میں Mysterious Character ایمان کا اصل نام کومل اسماعیل تھا اور اس کی تصاویر اور ویڈیوز اس رپورٹ میں دی گئی ہیں ۔

📍اور ایمان کا 14 مختلف وکٹمز کے ساتھ رابطہ ایک چارٹ کی صورت میں دیا جن کا رابطہ جی 8 اسلام آباد میں تھا جو ایف آئی اے آفس اسلام آباد کے ایک کلومیٹر کے ریڈییس میں موجود تھے

📍این سی سی آئی اے اگلی سماعت پر اس خاتون کو ہاں کورٹ میں پیش کرے گی

📍ہادی : سر کل بات ہوئی تھی جس میں ضمنی کے انوسیٹی گیشن آفیسر انسپکٹر منیر عدالت میں موجود ہیں جنہوں نے اس مقدمے کی تفتیش کی تھی

📍جج : منیر صاحب آپ اس مقدمے کے افسر تھے ؟ آپ اپنا نتیجہ بتائیں کہ آپ کا نتیجہ کیا تھا

📍انسپکٹر منیر: پہلے یہ نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج ہوا تھا ۔ تو پھر ہم نے مقتول کے کال ریکارڈ سے ہمیں پتہ چلا کہ ایک نمبر سے اس کرکےثکو کال آئی اور اسی نمبر سے اس لڑکے کو بلایا گیا تھا

📍پھر ہم نے معروف ہاسپٹل کی سی سی ٹی وی دیکھی تو وہ لڑکا ایک کلٹس کار میں بیٹھتا ہے جس کو ایک لڑکی ڈرائیو کر رہی تھی

📍اس لڑکی کا نمبر ںونیر کی ایکا خاتون کے نام پر رجسٹرڈ تھا

📍پھر مختلف موبائل ریکارڈ کیا تو راؤ رحیم عبوری بیل پر تھے ۔ 
ان کا کنیکشن ہمیں پتہ لگا کہ یہ سائبر کرائم میں 
دری مقدمہ تھے تو ہم نے شامل تفتیش کرنے کے لئے طلب کیا تو انہوں نے بیل کرواکے تفتیش میں شامل ہوئے

📍انہوں نے دوران تفتیش تسلیم کیا کہ یہ نمبر میرا ہے ۔ اور انہوں نے بتایا کہ مجھے یہ نمبر ایف آئی اے دیتی ہے

📍جج : کیا ۔۔۔۔۔۔!!!!
📍ایف آئی اے ان کو کیوں نمبر دیتی ہے ؟ آپ نے پوچھا نہیں کہ ایف آئی اے ان کو نمبر کیوں دیتی ہے

📍منیر : سر انہوں نے نہیں بتایا میں نے کافی پوچھا

📍میں نے بہت پوچھا کیوں کہ وہ بیل پر تھے تو انہوں نے ۔ہج بتایا
تو یہ نمبر قتل والے وقوعہ کے پاس جاکر بند ہوجاتا ہے

📍جج : یہ تفتیش آپ سے لے لی گئی ؟ 
📍انسپکٹر منیر : سر میری ٹرانسفر ہوگئی تھی ۔ 
میرے بعد شبیر تنولی انسپکٹر ہیں ان کو تفتیش ملی تھی

📍جج : 295 سی کی ایف آئی آر جس میں راؤ مدعی ہے وہ کب درج ہوئی 73/22 ؟ 
📍ہادی : 23 مئی 2022 کو ہوئی 

📍جج : مرڈر کب ہوا : 
📍ہادی : 8 جون 2022 

📍جج : دوسری ایف آئی آر کب ہوئی ؟ 
📍انسپکٹر : 10 جون 2022 کو اغوا کی ایف آئی آر ہوئی تھی 8 جون کو اغوا کی درخواست

📍انسپکٹر : 302 تب شامل ہوا جب لاہور سے ڈی این اے رپورٹ آئی تو پھر اس میں قتل کی دفعہ شامل ہوئی

📍جج : مدثر شاہ کی ٹرانسفر کب ہوئی اسلام آباد میں 
📍ہادی : اس کی Exact date  نہیں پتہ ۔ مگر مقتول کے والد نے 27 ستمبر 2022 میں بیل کروائی ۔

📍جج : اس کا والد نامزد تھا اس ایف آئی آر میں ؟ 
📍ہادی : نہیں سر ، نامزد عبداللہ شاہ تھا 
اپلیکشن ریکارڈ مسنگ ہے ، سیزر میمو مسنگ ہے ۔ 
📍جج : کیا باتیں کر رہے ہیں کہ آپ چیزیں مسنگ ہیں ؟ 
کدھر ہے یہ ریکارڈ 
بطور Constitutional Court  میں اس چیز کو نظر انداز نہیں کرسکتا کہ چیزوں میں مس کنڈیکٹ ہے ۔ کیس فائل سے ضمنی اور سرچ اینڈ سیزر وارنٹ (عبداللہ شاہ کے والد کی نامی نیشن ) کے مسنگ ہیں

📍ہادی : سر عامر شاہ صاحب کو پری اریسٹ بیل ملی ۔ کسی کو یہاں پوسٹ اریسٹ بیل نہیں ملتی مگر یہ وہ واحد کیس تھا جس میں پری اریسٹ بیل ملی 

📍جج : لکھیں

📍بلاسفیمی گینگ اور ایف آئی اے آفیسرز کے Unholy Network  پر بات کرتے ہوئے یہ چیز سامنے آئی کہ عبداللہ شاہ کے والد پر بنائے گئے کیس میں سے ڈاکومنٹس مسنگ ہیں ۔ 
ایف آئی آر 73/22 اسلام آباد ایف آئی اے نے درج کی تھی عبداللہ شاہ اور دیگر کے خلاف ۔ 
اس میں عبداللہ شاہ کے والد کا نام نہیں تھا ۔ 
پھر 8 جون 2022 کو 365 کی اغوا کی ایف آئی آر پولیس اسٹیشن شالیمار میں عبداللہ شاہ کو نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل کی ایف آئی آر درج ہوتی ہے

📍10 جون 2022 کو سر کٹی ڈیڈ باڈی بنی گالا کے قریب جنگل سے ملی 
19 اگست 2022 کو پولیس کو دی این اے رپورٹ مکہ جس سے جس کنفرم ہوا کہ یہ عبداللہ شاہ کی تھا جس پر اس ایف آئی آر میں 302 قتل کی دفعات شامل کی گئیں ۔

📍اسی دوران لاہور سے مدثر شاہ اسلام آباد ٹرانسفر ہوتا ہے ۔ 
پھر مقتول کے والد کو مدثر شاہ بطور ملزم بلاسفیمی کے کیس میں نامزد کردیتا کے اور ان ک موبائل ضبط کرلیتا ہے ۔ 
📍عبداللہ شاہ کے والد کو 27 ستمبر 2022 کو پری اریسٹ بیل مل جاتی ہے ۔ 
📍16 اکتوبر 2022 کو عبداللہ شاہ کے والد نے ٹرائل کورٹ کو بتایا کہ اس نے خود سے تفتیش کی اور یہ پایا کہ راؤ عبدالرحیم اس کے بچے عبداللہ شاہ کے قتل میں شامل نہیں ہے ۔ 
اور اس کے بعد عبداللہ شاہ کے والد نے آگے کوئی قدم نہیں اٹھایا اور اس کے خلاف چارجز بھی پس پردہ چلے گئے ۔ 

📍اس کے کیس کی فائلز سے ڈاکومنٹس غائب ہوگئے اور یہ سوال این سی سی آئی اے کو ڈائریکشن دی جاتی ہے کہ وہ گمشدہ ضمنی اور وارنٹ او ضمانت کا آرڈر اس عدالت کو جمع کروائیں گے اور بتائیں گے کہ اس کے والد کے خلاف آگے تفتیش کیسے ختم ہوئی ۔ 
انسپکٹر منیر نے عدالت کو بتایا کہ آخری کال جو بچے کو موصول ہوئی تو اس کی تفصیلات پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ بونیر کی رہائشی  کسی نسرین نام پر رجسٹرڈ تھی ۔ جس پر اس نسرین نامی خاتون سے انسپکٹر منیر نے تفتیش کی تو اس نے کہا کہ یہ نمبر میرا نہیں ۔ 
📍پھر انسپکٹر منیر نے راؤ عبدالرحیم سے اس نمبر کی بابت  پوچھا تو اس نے کہا کہ یہ نمبر میرا ہے اور مجھے یہ ایف آئی اے نے دیا ہے ۔یہ بہت عجیب بات ہے کہ ایف آئی اے نے راؤ عبدالرحیم کو نمبر کیوں دیا ۔ 
📍جج : انسپکٹر منیر نے کورٹ کو مزید بتایا کہ اس کیس میں دو اور ملزمان بھی تھے جن کو شامل تفتیش تفتیش کیا گیا تو انہوں نے بھی بتایا کہ ان کو ایمان نامی لڑکی نے ملنے کے لئے بلایا تھا ۔ 
📍یہ پلاٹ مزید مضبوط ہوجاتا ہے کہ راؤ ، ایمان اور اس نمبر سے جو عبداللہ شاہ کے قتل سے پہلے اس سے کانٹینٹ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا وہ راؤ کا تھا

📍ایک مقتول کا والد کا ٹرائل کورٹ کے سامنے جب انٹیرم چالان داخل ہوچکا ہو جس میں اس نمبر اور راؤ کے درمیان کنیکشن اسٹیبلش ہوچکا ہو تو کسی مقتول کا والد اپنے طور پر کیسے کرسکتا کے اور وہ ٹرائل کورٹ میں کسیے ایکسیپٹ ہوگئی اور پولیس نے بھی تفتیش نہیں کی مزید

📍یہ بہت ڈسٹربنگ ہے کہ یہ ایسا سب کیوں ہوا ۔

📍جج : آپ نے راؤ کا 161 کا بیان لکھا تھا اس میں انہوں نے یہ کہا ہے کہ یہ نمبر میرے ستعمال میں تھا اور ایف آئی اے نے اسے دیا تھا یہ اس کے 161 کے بیان میں ہے ؟ 

📍جج : یہ عدالت نے کیوں نہیں دیکھا کہ اس نے جج نمبر تسلیم ہوگیا تھا ۔ 

📍انسپکٹر : جج سر جب ان کا راضی نامی ہوگیا تھا تو ۔۔۔ 

📍جج : نہیں نہیں وہ راضی نامی نہیں تھا وہ اس کے والد کا بیان پڑھیں ۔ 
انسپکٹر منیر نے عبداللہ شاہ کے والد کا بیان پڑھ کر سنایا ۔ 
📍جج : یہ راضی نامہ کس طرح سے ہے ؟ ایک شخص خود کیسے تفتیش کرسکتا ہے ؟

📍جج : اس کو دیکھنا پڑے گا نا ، میں ڈارئریکشن دے سکتا ہوں ۔ 
📍جج : لکھیں ۔ انوسٹی گیشن میں مس کنڈیکٹ عدالت کے سامنے آئی ہے تو کوئی متعلقہ ایجنسی کی اس کو آگے لے کر چلے اور یہ معاملہ آئی جی اسلام آباد اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کو دیاجاتا کے کہ وہ اس پر آگے تحقیقات کریں اور اپنی فائنڈنگ پیش کریں ۔ یہ 4 ہفتوں میں اپنی تحقیق پیش کریں گے
📍آئی جی اور ڈی جی ایف آئی اے کو پیٹیشنرز کی طرف سے بھی ان کی طرف کی بات بھی سننے کے لئے کہا جاتا ہے تاکہ ان کی  طرف کی بات بھی سامنے آ جائے اور انسپکٹر منیر بھی اس انکوائری میں مدد کریں گے ۔ تو منیر صاحب آپ اس فائل کو سنبھال کر رکھیں اس ریکارڈ کو سیل کردیں یہ بہت حساس معاملہ ہوگیا ہے ۔ منیر صاحب آپ کے آنے کا بہت شکریہ

📍ایمان ؛ میں شروع کروں ۔ 
جج : آپ کافی دن سے شروع کرنا چاہتی ہیں مگر وہ بار بار بیچ میں Interrupt  ہوجاتی ہے ۔ 
📍جج ؛ ایف آئی اے سے ، وہ جو آپ کے افسر سلمان ہیں نا وہ یہاں بیٹھے ہوئے تھے تو جب مس مزاری اپنے آرگومنٹس کریں گے تو وہ یہاں موجود ہوں گے

📍ایمان آپ کتنا ٹائم لیں گی ؟ 
📍ایمان : سر تفصیل سے بات کرنی ہے تو میرا ایک دن لگے گا ۔ 
میری ایک چھوٹی سے سبمشن ہے وہ اگر ابھی میں کرلوں تو باقی آرگومنٹس میں بعد میں کرلوں گی ۔ 
لیگل کمیشن ان بلاسفیمی پاکستان اپنے آپ کو ایک ایمن جی او کہتے ہیں ۔ یو ایس بی میں ایف بی آر کی پوری رجسٹری ہے ۔ 
میں یہ ایشو ہائی لائیٹ کرنا۔ آہ رہی ہوں کہ ان کے اپنے فیس بک پیج پر اپنے آپ کو ایک این جی او کہتے ہیں ۔ 
📍جج : یہ تو سب این جی اوز کو برا بھلا کہتے ہیں ۔ 

📍ایمان : سر ان کا اپنا فیس بک پیج ہے تو وہاں اباوٹ میں جہاں لکھا ہوا ہے وہاں کیٹگری میں انہوں نے نام گورنمنٹل ایک جی او کہتے ہیں ۔ اور نہ ان کی کوئی رجسٹریشن ہے ایف بی آر ، نہ چیریٹی ، نہ ٹرسٹ نہ سوسائٹی اور کسی بھی طرح سے کوئی بھی رجسٹریشن ایس  ای سی پی ور ایف بی آر پر ان کا کوئی ریکارڈ ہے

📍تو نہ تو ان کا کوئی بھی پبلکلی NTN  نہیں ہے کوئی آڈٹ رپورٹ نہیں ہے اور سورس آف فنڈنگ کی کوئی معلومات کہیں بھی دستیاب نہیں ہیں

📍ان کے نام پر بات کرتے ہیں تو کمیشن کا نام کوئی استعمال کرسکتا ہے مگر لیگل کمیشن فار سو اینڈ سو پاکستان ہیں کہتی ان کا واحد این جی او ہے جو یہ استعمال کرتے ہیں اس کی ایک وجہ یہ کہ یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں تو لیگل کمیشن ان بلاسفیمی پاکستان کا نام خود کو سرکاری ادارہ ظاہر کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے

📍دوسروں کو این جی اور کہتے ہیں اور یہ خود این جی او ہیں اور ان کی فنڈنگ کا اتہ پتہ نہیں ہے

📍ایمان: لوگ پی ٹی اے کو رپورٹ کرتے ہیں اور و مواد یا اکاونٹ بلاک کردیا جاتا ہے تو لوگ اوریجنل چینل آف رپورٹنگ ہیں ان کو اویل کرنا چاہییے ۔

📍ایف آئی اے کا لیگل افسر خود بول رہا کہ ہفتے اور سنڈے کو ایف آئی اے میں چھٹی ہوتی ہے 
 مگر کمپلین ، مخبری ، گرفتاری ، ایف  آئی آر اور سارا کچھ اتوار کو بھی کر لیتے ہیں

📍جج : مجھے یہ سمجھنے پر مجبور نہ کریں کہ میں یہ سمجھنے لگوں کہ آپ کی ہمدردیاں کسی کے ساتھ ہیں۔ 
ایسا نہ ہو کہ مجھے ڈی جی ایف آئی اے کو بلانا پڑے کہ آپ یہ کیس یہاں میری کورٹ میں بیٹھ کر سنیں گے

📍دوبارہ سماعت سوموار کو ہوگی
‎ #StopBlasphemyBusiness #ihc #400Lives
SK Shahzaib Khalid

Welcome to BlogBySK.com - Where Trends Meet Creativity I’m a passionate Social Media Activist, Graphic Designer, and a curious mind who loves to write on trending topics. At BlogBySK.com, I blend my creativity with real-time trends to bring you content that’s fresh, engaging, and thought-provoking.

Post a Comment

Previous Post Next Post