🔵🟢 بزنس گروپ اور ایف آئی اے اہلکاروں کا گٹھ جوڑ۔ اظہر سید
معاملہ بہت سادہ ہے ۔ریاست کو اعلی سطحی تحقیقات کرنا ہیں کہ ایف آئی اے کے بعض اہلکاروں اور بعض کریمنل کا کوئی غیر مقدس گٹھ جوڑ تو نہیں جو توہین مذہب کے قوانین کا غلط فائدہ اٹھا رہا ہے ۔ناموس رسالت کا نام لے کر عام مسلمانوں کو گمراہ کر رہا ہے ۔
جب ملزمان کی بڑی تعداد الزام لگاتی ہے انہیں لڑکی کے زریعے ٹریپ کر کے بلاسفیمی میں پھنسایا گیا ہے ۔ریاست کی پریمیئر ایجنسی کے طور پر ایف آئی اے کی زمہ داری تھی ان الزامات کی جامع تحقیقات کرتی ۔ایسا کبھی نہیں کیا گیا ۔
کریمنل لوگوں اور بعض اہلکاروں کے غیر مقدس اتحاد کا موقف ہے منظم انداز میں بلاسفیمی کی جا رہی ہے ۔سینکڑوں نوجوان اس کا حصہ ہیں۔پریمیئر ایجنسی کے طور پر ایف آئی اے کی ذمہ داری تھی وہ توہین آمیز مواد بنانے والے تخلیق کاروں تک پہنچتی لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ ان کریمنلز کی تحقیقات نہیں کی گئیں جو توہین آمیز مواد ملزمان کو بھیج رہے تھے ۔
مدعیان اور ملزمان کے فون ریکارڈز کی ٹریفک کے فرانزک سے اصل ملزمان تک پہنچا جا سکتا تھا لیکن پریئمر ایجنسی کے زمہ داران نے ایسا نہیں کیا ۔
ملزمان کا ایک ہی موقف تھا انہیں ایک لڑکی کے زریعے ٹریپ کیا گیا ۔پریمئر ایجنسی کے طور پر ایف آئی اے کی ذمہ داری تھی وہ اس لڑکی کی تحقیقات کرتی اور معاملہ کی تہہ تک پہنچتی لیکن ایسا نہیں کیا گیا اس لڑکی کو کبھی کسی تفتیش میں شامل ہی نہیں کیا گیا ۔
پریئمر ادارے کے طور پر ایف آئی اے کی پہلی زمہ داری تھی تحقیقات کرے تمام بلاسفیمی مقدمات میں گھوم پھر کے ڈھائی تین درجن لوگ ہی مدعی کیوں ہیں ۔پچیس کروڑ لوگوں کے ملک میں صرف ڈھائی تین درجن لوگوں کو ہی ان سوشل میڈیا گروپس تک رسائی کیوں ہے جہاں بلاسفیمی مواد شئیر ہوتا ہے ۔ان ڈھائی تین درجن لوگوں کا کوئی گٹھ جوڑ تو نہیں ؟ لیکن ایف آئی اے نے بطور پریئمر ایجنسی اس معاملہ کی تحقیقات ہی نہیں کیں ۔
اظہر سید کے قلم سے