“میرے کمپنی کا باس کو بزنس کرنا نہیں آتا!”
یہ جملہ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے کبھی نہ کبھی کہا یا سوچا ضرور ہوتا ہے۔
کبھی کسی میٹنگ کے بعد، کبھی کسی ناکام آئیڈیا پر، یا کبھی دفتر کی سیاست سے تنگ آ کر۔
لیکن ایک لمحے کے لیے رُک کر سوچیں…
کیا مجھے خود اپنی مہارت پر پورا عبور ہے؟
کیا میں اپنی نوکری دل سے، ایمانداری سے، اور مکمل ذمے داری کے ساتھ کر رہا ہوں؟
کیا میں خود اپنے کام کا لیڈر ہوں؟ یا بس شکایتیں ہی کرتا ہوں؟
یہ سچ ہے کہ کارپوریٹ دنیا میں اکثر “ہیئرارکی” (اوپر نیچے کا سسٹم) بہت سے اچھے آئیڈیاز کو مار دیتی ہے۔
یہ بھی سچ ہے کہ کئی بار غلط لوگ آگے نکل جاتے ہیں، اور محنتی لوگ پیچھے رہ جاتے ہیں۔
لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ
جو باس یا کمپنی آپ کو ہر مہینے تنخواہ دے رہی ہے — وہ اپنے خطرات، اپنے دباؤ، اور اپنی محنت سے آپ کا روزگار چلا رہی ہے۔
اگر آپ اسی “تھالی” میں کھا کر اسی میں چھید کرتے رہیں گے،
تو نہ ترقی ملے گی، نہ سکون، اور نہ ہی عزت۔
بات بس اتنی ہے:
آپ کے پاس دو راستے ہیں:
🔹 یا تو شکایت کرتے رہیں،
🔹 یا خود کو بہتر بنائیں، اپنی سکلز کو نکھاریں، اور وہ بنیں جس کے فیصلے قدر رکھتے ہیں۔
یاد رکھیں، “باس” بننے کے لیے کرسی نہیں، سوچ اور جذبہ چاہیے۔
اگر آج آپ اپنی کمپنی میں قدر نہیں بڑھا رہے،
تو کل کسی اور جگہ جا کر بھی صرف شکوے ہی کریں گے۔
اپنے کام، اپنے ادارے، اور اپنی ترقی — تینوں کا احترام کریں۔
Tags:
business