سیاسی انتقام یا درندگی؟ عمران خان کے بیٹوں کو دھمکیاں – ایک شرمناک مثال
پاکستان کی سیاست ایک بار پھر ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں اخلاقیات، خاندانی رشتے، اور انسانی اقدار کو پامال کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے بیٹے، سلیمان اور قاسم، نے اپنے والد سے جیل میں ملاقات کی غرض سے پاکستان آنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ تاہم، اس انسانی جذبے کو نہ صرف سراہا نہیں گیا بلکہ حکومتی مشیر کی جانب سے ان کی گرفتاری کی دھمکی دے کر ایک نئی سطح کی سیاسی پستی کا مظاہرہ کیا گیا۔
یہ دھمکی کیا ظاہر کرتی ہے؟
یہ بیان اس حقیقت کی ترجمانی کرتا ہے کہ موجودہ حکومت کسی بھی حد تک جا سکتی ہے، یہاں تک کہ سیاسی مخالفین کے خاندان کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ یہ رویہ اس انتقامی سلسلے کی کڑی ہے جو گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے، جس میں عمران خان کے سیاسی اتحادیوں، کارکنان، اور اب ذاتی خاندان کو بھی معاف نہیں کیا جا رہا۔
ملاقات کا حق – ایک بنیادی انسانی حق
دنیا کے کسی مہذب معاشرے میں قیدیوں کو اپنے خاندان سے ملاقات کا حق حاصل ہوتا ہے۔ یہ کوئی سیاسی رعایت نہیں بلکہ انسانی اور اخلاقی بنیادوں پر قائم ایک اصول ہے۔ اگر ایک باپ سے اس کے بیٹوں کو ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی، اور الٹا انہیں گرفتار کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، تو یہ صرف سیاسی انتقام نہیں بلکہ درندگی اور غیر انسانی سلوک کی انتہا ہے۔
سیاسی اختلافات یا ذاتی دشمنی؟
سیاسی اختلافات جمہوریت کا حسن ہوتے ہیں، لیکن جب یہ اختلافات ذاتی انتقام کی شکل اختیار کر لیں، تو پورے نظام پر سوال اٹھنے لگتے ہیں۔ عمران خان کے بیٹوں کو گرفتار کرنے کی بات کرنا نہ صرف غیر جمہوری ہے بلکہ یہ حکومت کی غیر سنجیدگی اور بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے۔
عالمی تاثر پر اثرات
ایسے اقدامات صرف اندرونِ ملک ہی نہیں، بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں، عالمی میڈیا، اور بین الاقوامی سیاسی مبصرین ان اقدامات کو جمہوریت کے منافی قرار دیتے ہیں۔ اس طرح کی سیاسی پستی پاکستان کو دنیا کے مہذب جمہوری ممالک کی صف سے دور لے جاتی ہے۔
ضرورت کس بات کی ہے؟
پاکستان کے لیے اس وقت سب سے اہم ضرورت انصاف، رواداری، اور سیاسی بالغ نظری کی ہے۔ سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کے خلاف دشمنی اور انتقام کی پالیسی چھوڑ کر بات چیت، مکالمے اور قانون کی بالادستی کی طرف آنا چاہیے۔
نتیجہ
عمران خان کے بیٹوں کو اپنے والد سے ملاقات کے حق سے محروم کرنا اور ان پر گرفتاری کی دھمکیاں دینا حکومت کی سیاسی اور اخلاقی ناکامی کا ایک اور شرمناک باب ہے۔ ایسی حرکتیں نہ صرف انسانی اقدار کے خلاف ہیں بلکہ ملک میں جاری سیاسی بحران کو مزید گہرا کر سکتی ہیں۔ اگر سیاسی دشمنی کو خاندانی رشتوں تک پھیلایا جائے گا، تو اس کے نتائج صرف سیاسی جماعتوں کے لیے نہیں بلکہ پورے معاشرے کے لیے تباہ کن ہوں گے۔
تحریر: ادارتی تجزیہ
پلیٹ فارم: Jaggu Head News