Ehsan ullah Ahsan Cricketer Latest Update - my point of view

کرکٹر احسان اللہ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟

احسان اللہ مقامی سطح پر 'مٹہ ایکسپریس' کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ ایک وقت تھا جب ان سے متعلق یہ دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ وہ 'پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ایک چمکتا ہوا ستارہ ہیں جنہوں نے اپنی تیز رفتار بولنگ سے شائقین کرکٹ کو حیران کیا۔' تاہم غیر مستقل مزاجی، انجری، سادگی اور دیگر وجوہات کی بنا پر اب وہ ایک 'مذاق' بن کر رہ گیے ہیں۔

 احسان اللہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کی وادی مٹہ کے گاؤں ارکوٹ سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز 2017 میں فاٹا انڈر 16 ٹیم کے لیے کھیلتے ہوئے کیا لیکن ان کی شہرت کا اصل نقطہ آغاز پاکستان سپر لیگ 2023 رہا۔ 

احسان اللہ 2022 میں پی ایس ایل کے ساتویں ایڈیشن میں ملتان سلطانز کی جانب سے پہلی بار نمایاں ہوئے لیکن یہ 2023 کا ہی پی ایس ایل تھا جہاں انہوں نے اپنی برق رفتار بولنگ سے سب کی توجہ حاصل کی۔ انہوں نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف میچ میں 12 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں جو پی ایس ایل کی تاریخ کا دوسرا بہترین بولنگ سپیل تھا۔ اس سپیل کی اوسط رفتار 144.37 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی جس میں ایک گیند 150 کلومیٹر فی گھنٹہ سے بھی تیز تھی۔ اس کارکردگی نے انہیں 'ایچ بی ایل پی ایس ایل 8 پلیئر آف دی ٹورنامنٹ' اور 'بہترین بولر(22 وکٹیں)' کے ایوارڈز دلائے۔ ملتان سلطانز کے مالک علی ترین اور ٹیم مینجمنٹ نے ان کی صلاحیتوں کی بھرپور پذیرائی کی جبکہ شائقین کرکٹ اور تجزیہ کاروں نے انہیں پاکستان کرکٹ کا مستقبل قرار دیا۔

احسان اللہ نے اپنی شاندار کارکردگی کی بدولت اپریل 2023 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے انٹرنیشنل میں قومی ٹیم کے لیے ڈیبیو کیا۔ انہوں نے اپنی پہلی ہی گیند پر وکٹ حاصل کی جو ان کی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے چار ٹی ٹوئنٹی میچز بھی کھیلے، جن میں مجموعی طور پر چھ وکٹیں حاصل کر پائے۔ تاہم، ان کا قومی ٹیم میں سفر زیادہ طویل نہ رہ سکا۔ بدقسمتی سے نیوزی لینڈ سیریز کے دوران ہی احسان اللہ کہنی کی انجری کا شکار ہوگئے جو ان کے کیریئر کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوئی۔ یہ انجری اس وقت ہوئی جب وہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے دوران پہلا ون ڈے کھیل کر دوسرے میچ سے باہر ہوگئے۔ اس انجری کی تشخیص اور علاج میں تاخیر اور مبینہ طور پر غلط تشخیص نے ان کے کیریئر کو مزید خطرے میں ڈال دیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کے علاج کے لیے کئی اقدامات کیے۔ ستمبر 2023 میں لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں ان کی کہنی کی سرجری ہوئی جسے انگلینڈ سے آئے ایک ڈاکٹر نے انجام دیا۔ سرجری کے بعد ان کی کہنی کو چار ہفتوں کے لیے بریس میں رکھا گیا اور وہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں فزیو تھراپی اور بحالی کے عمل سے گزرے۔ دسمبر 2023 تک ان کی میڈیکل رپورٹس کلیئر آئیں اور انہوں نے بولنگ دوبارہ شروع کی۔ تاہم انجری کی شدت برقرار رہی اور اپریل 2024 میں مزید معائنہ کے لیے مانچسٹر روانہ ہوئے جہاں آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر ایڈم واٹس نے ان کا چیک اپ کیا۔ پی سی بی نے ان کے علاج اور بحالی کے تمام اخراجات برداشت کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

انجری کے علاج کے دوران پی سی بی کے میڈیکل ڈپارٹمنٹ پر تنقید بھی ہوئی کہ انہوں نے احسان اللہ کی انجری کی تشخیص میں تاخیر کی اور نامناسب علاج تجویز کیا جس کے نتیجے میں پی سی بی کے میڈیکل ڈائریکٹر مستعفی ہوگئے۔ اس کے بعد وہ سوات پہنچے۔ اس دوران ان کے والد عبدالناصر نے پی سی بی سے اپیل کی کہ ان کے بیٹے کو لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی منتقل کیا جائے تاکہ وہ بہتر علاج حاصل کر سکیں کیونکہ سوات میں مناسب طبی سہولیات کا فقدان تھا۔

احسان اللہ کے لیے سب سے بڑا موقع پی ایس ایل اور دیگر ایونٹس میں شرکت کرنا تھا لیکن انجری کے بعد انہیں مسلسل نظرانداز کیا گیا۔ پی ایس ایل 2025 سے قبل انہوں نے امید ظاہر کی کہ کوئی فرنچائز ان پر بھروسہ کرے گی لیکن پشاور زلمی نے انہیں سپلیمنٹری کٹیگری میں پک کیا۔ اس سے مایوس ہو کر انہوں نے پی ایس ایل کے بائیکاٹ کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ پاکستان چھوڑ کر دبئی یا انگلینڈ جا سکتے ہیں، چند گھنٹوں بعد ہی انہوں نے یہ فیصلہ واپس لیا۔ پی ایس ایل بائیکاٹ کے اعلان کے بعد ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے احسان اللہ کو پریذیڈنٹ کپ گریڈ 2 ٹورنامنٹ میں کھیلنے کی پیشکش کی تاکہ وہ اپنی فٹنس اور فارم دوبارہ حاصل کر سکیں۔ اسی طرح حالیہ بگ بیش لیگ ڈرافٹنگ میں بھی انہیں موقع نہ ملا حالانکہ وہ اس کے لیے پراعتماد تھے۔ اس مسلسل نظرانداز ہونے نے ان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی۔

انجری اور مستقل نظرانداز ہونے کے باعث احسان اللہ کی ذہنی صحت پر گہرا اثر پڑا۔ ان کی حالت دیکھ کر صارفین کہہ رہے ہیں کہ ڈپریشن کا شکار ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے سوشل میڈیا پر عجیب و غریب ویڈیوز اپلوڈ کرنا شروع کیں جن میں وہ کبھی اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں تو کبھی غیر معمولی انداز میں بات کرتے ہیں۔ ان ویڈیوز میں اکثر ازدواجی زندگی سے متعلق اشارے ملتے ہیں حالانکہ اطلاعات ہیں کہ ان کی منگنی ہو چکی ہے۔ یہ ویڈیوز ان کی ذہنی پریشانی کی عکاسی کرتی ہیں کیونکہ اس وقت وہ اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے دباؤ اور ناکامیوں سے نبردآزما ہیں۔

ان کے قریبی لوگوں اور خاندانی ذرائع سے طویل بات چیت ہوئی۔ ان کے مطابق احسان اللہ کے اپنے والد اور بھائی کے ساتھ بھی کچھ مسائل چل رہے ہیں۔ یہ تناؤ ان کی ذہنی حالت کو مزید خراب کر رہا ہے۔ پروفیشنل کرکٹرز کے لیے جب کھیل کے مواقع کم ہوتے ہیں اور خاندانی دباؤ بڑھتا ہے تو ڈپریشن اور ذہنی تناؤ جیسے مسائل عام ہو جاتے ہیں۔

احسان اللہ ایک باصلاحیت کرکٹر ہیں جنہوں نے اپنی تیز رفتار بولنگ سے پاکستان کرکٹ کو ایک نیا رنگ دیا۔ لیکن انجری، مسلسل نظرانداز ہونا، اور ذاتی زندگی کے مسائل نے ان کے کیریئر کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ان کی ذہنی صحت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ایک پروفیشنل کرکٹر کے لیے اس طرح کے حالات ڈپریشن کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان کے قریبی لوگ یا قومی کرکٹ ٹیم کے دوست احباب انہیں سمجھا سکتے ہیں۔ ان کو اس وقت ایک ایسے ساتھی کی ضرورت ہے جو ان کو 'ایک کامیاب کرکٹر' بنانے میں مدد کرے اور انہیں سمجھائیں کہ 'کامیاب کرکٹر' بننے کے بعد اسے ہضم کیسے کرنا ہے؟ اس کے علاوہ ان کے والد اور بڑوں کو چاہیے کہ انہیں موقع دیں اور ان پر دباؤ ڈالنے کی بجائے ان کا ساتھ دیں۔ امید ہے کہ وہ جلد اپنی فٹنس اور فارم بحال کریں گے اور دوبارہ قومی ٹیم کے لیے کھیلیں گے کیونکہ ایسے کھلاڑی پاکستان کرکٹ کا اثاثہ ہیں۔ کم از کم میں ان کی یہ حالت نہیں دیکھ سکتا۔ 

Comments

Popular posts from this blog

What Students Do After 12th Class Result from Gujranwala Board? | Full Guide 2025

IRFAN BUTT PTI NA 62 Latest Statement on Iran Israel Conflict - Breaking News

Imran Khan Israel Kay Sath Hai ? Blog by SK