یورپ کے سُہانے خواب چکنا چور: لاکھوں لگا کر بھی در بدر کی زندگی

یورپ کے سُہانے خواب چکنا چور: لاکھوں لگا کر بھی در بدر کی زندگی


تعارف

پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر ترقی پذیر ممالک میں اکثر نوجوانوں کے ذہن میں ایک ہی خواب سوار رہتا ہے: یورپ جانا اور وہاں جا کر اپنی زندگی کو بدل دینا۔ سوشل میڈیا پر لگژری کاروں، بڑی بڑی عمارتوں اور کامیاب زندگی کی تصویریں دیکھ کر لوگ یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ یورپ پہنچنا ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔ لیکن حقیقت اکثر اس کے برعکس نکلتی ہے۔ لاکھوں روپے خرچ کر کے غیر قانونی طریقے سے یورپ پہنچنے والے ہزاروں افراد خواب تو دیکھتے ہیں روشن مستقبل کا، مگر حقیقت میں در بدر کی زندگی، بے گھری، بھوک اور ذلت ان کا مقدر بن جاتی ہے۔

اس آرٹیکل میں ہم تفصیل سے جانیں گے کہ کس طرح ایجنٹ سبز باغ دکھاتے ہیں، نوجوان اپنی جمع پونجی لٹا دیتے ہیں، لیکن یورپ پہنچنے کے بعد حقیقت ان کے خوابوں کو چکنا چور کر دیتی ہے۔



---

ایجنٹ کے سبز باغ

ہر گاؤں، ہر قصبے میں ایسے "ایجنٹ" موجود ہیں جو نوجوانوں کو یقین دلاتے ہیں کہ اگر وہ یورپ پہنچ جائیں تو ان کی قسمت بدل جائے گی۔ یہ ایجنٹ وعدہ کرتے ہیں:

یورپ میں آسانی سے نوکری ملے گی

گھر اور رہائش فوراً مل جائے گی

کچھ ہی مہینوں میں لاکھوں روپے کما کر گھر بھیج سکیں گے

یورپی پاسپورٹ حاصل کرنا بس وقت کی بات ہے


لیکن یہ سب وعدے محض جھوٹ اور فریب ثابت ہوتے ہیں۔ اصل حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔


---

لاکھوں روپے خرچ، مگر نتیجہ صفر

اکثر نوجوان اپنی زمینیں بیچ کر، قرض لے کر یا زیور گروی رکھ کر لاکھوں روپے ایجنٹوں کو دے دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر:

ایک عام نوجوان 15 سے 25 لاکھ روپے تک ایجنٹ کو دیتا ہے۔

ایجنٹ اسے ترکی، لیبیا یا ایران کے راستے یورپ بھیجنے کا وعدہ کرتا ہے۔

اکثر نوجوان غیر قانونی کشتیوں کے ذریعے سمندر عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔


ان میں سے کئی افراد سمندر میں ڈوب کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، اور جو زندہ بچ جاتے ہیں وہ بھی یورپ پہنچنے کے بعد شدید مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔


---

یورپ پہنچنے کے بعد کی حقیقت

یورپ پہنچنا ہی کامیابی نہیں ہے۔ اصل آزمائش وہاں سے شروع ہوتی ہے۔ جب کوئی نوجوان غیر قانونی طور پر کسی یورپی ملک میں داخل ہوتا ہے تو اس کے ساتھ درج ذیل مسائل شروع ہو جاتے ہیں:

1. رہائش کا مسئلہ

کسی کے پاس رہنے کے لیے گھر نہیں ہوتا۔

اکثر پناہ گزین خیموں یا کیمپوں میں رہتے ہیں۔

کچھ لوگ پارکوں، ریلوے اسٹیشنوں یا پلوں کے نیچے سوتے ہیں۔


2. نوکری کا مسئلہ

غیر قانونی تارکین وطن کو آسانی سے نوکری نہیں ملتی۔

اگر ملے بھی تو انتہائی کم اجرت پر اور غیر محفوظ ماحول میں۔

زیادہ تر نوکریاں کھیتوں میں مزدوری، صفائی یا چھوٹے موٹے کاموں کی ہوتی ہیں۔


3. قانونی مسائل

پولیس ہر وقت چیک کرتی رہتی ہے۔

گرفتاری کی صورت میں ملک بدر (ڈی پورٹ) کر دیا جاتا ہے۔

سالہا سال پناہ کی درخواست پر انتظار کرنا پڑتا ہے۔


4. صحت اور تعلیم کی کمی

غیر قانونی افراد کو اسپتالوں اور سہولتوں تک آسانی سے رسائی نہیں ملتی۔

بچے تعلیم سے محروم رہتے ہیں۔



---

یورپ کا سخت امیگریشن سسٹم

گزشتہ چند سالوں میں یورپ نے امیگریشن قوانین کو مزید سخت کر دیا ہے۔ خاص طور پر:

غیر قانونی تارکین کو فوری گرفتار کیا جاتا ہے۔

پناہ گزین کیمپوں کی حالت بہت خراب ہے۔

کئی ممالک نے سرحدوں پر باڑ لگا دی ہے۔

جعلی دستاویزات رکھنے والوں پر سخت سزائیں ہیں۔



---

در بدر کی زندگی کی مثالیں

کیس اسٹڈی 1: فیصل آباد کا نوجوان

فیصل آباد کے ایک نوجوان نے 20 لاکھ روپے ایجنٹ کو دیے۔ وہ ترکی کے راستے یونان پہنچ گیا۔ مگر وہاں نہ نوکری ملی اور نہ ہی رہائش۔ دن میں فیکٹری کے باہر مزدوری کا انتظار کرتا اور رات کو پارک میں سوتا۔ آخرکار پولیس نے گرفتار کر کے پاکستان ڈی پورٹ کر دیا۔

کیس اسٹڈی 2: گجرات کا خاندان

پورے خاندان نے زیورات بیچ کر 50 لاکھ روپے دیے۔ اٹلی پہنچنے کے بعد سالہا سال پناہ کی درخواست پر انتظار کرتے رہے۔ بچے اسکول سے محروم رہے، اور خاندان غربت کی چکی میں پسنے لگا۔


---

ایجنٹوں کا دھوکہ دہی کا جال

ایجنٹ ہمیشہ کہتے ہیں:

"وہاں سب کچھ تیار ہے"

"بس پہنچو، آگے ہمارا بندہ موجود ہوگا"

"کچھ دن تکلیف ہوگی، پھر مزے ہی مزے ہیں"


لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایجنٹ پیسے لینے کے بعد فون بند کر دیتے ہیں۔ جو لوگ سفر میں مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، ایجنٹ ان کی کوئی ذمہ داری نہیں لیتے۔


---

یورپ میں غیر قانونی رہائش کے نقصانات

1. ڈپریشن اور ذہنی دباؤ
ہر وقت گرفتاری کے ڈر سے ذہنی دباؤ بڑھ جاتا ہے۔


2. غربت اور ذلت
انتہائی کم اجرت پر غلاموں کی طرح کام کرنا پڑتا ہے۔


3. خاندان سے دوری
برسوں تک اپنے والدین اور بچوں کو نہیں دیکھ پاتے۔


4. مستقبل کی تباہی
بغیر تعلیم اور بغیر قانونی حیثیت کے نہ ترقی ہوتی ہے نہ کامیابی۔




---

اصل کامیابی کہاں ہے؟

اصل کامیابی یورپ جا کر غیر قانونی زندگی گزارنے میں نہیں، بلکہ اپنے ملک میں محنت کر کے عزت کی روزی کمانے میں ہے۔ آج پاکستان اور دیگر ممالک میں بے شمار مواقع موجود ہیں:

آن لائن کام (فری لانسنگ، یوٹیوب، بلاگنگ)

چھوٹے کاروبار (کریانہ، سٹارٹ اپس، ٹریڈنگ)

سرکاری و پرائیویٹ نوکریاں



---

نوجوانوں کے لیے پیغام

یورپ کے سبز باغ دیکھنے کے بجائے حقیقت کو سمجھیں۔ ایجنٹوں کے جھانسے میں نہ آئیں۔ لاکھوں روپے ضائع کرنے کے بجائے اپنے ملک میں صحیح سمت میں محنت کریں۔


---

نتیجہ

یورپ جانے کے خواب تبھی پورے ہو سکتے ہیں جب کوئی قانونی طریقے سے جائے، اچھی تعلیم حاصل کرے، اور ورک پرمٹ یا اسٹڈی ویزہ لے۔ بصورت دیگر، لاکھوں روپے خرچ کر کے بھی زندگی در بدر ہی رہتی ہے۔

یورپ کے سہانے خواب اکثر حقیقت میں ڈراؤنا خواب بن جاتے ہیں۔ اس لیے اپنی محنت اور صلاحیت کو اپنے ملک میں لگائیں، اور ایجنٹوں کے جھوٹے وعدوں کے پیچھے نہ بھاگیں۔

SK Shahzaib Khalid

Welcome to BlogBySK.com - Where Trends Meet Creativity I’m a passionate Social Media Activist, Graphic Designer, and a curious mind who loves to write on trending topics. At BlogBySK.com, I blend my creativity with real-time trends to bring you content that’s fresh, engaging, and thought-provoking.

Post a Comment

Previous Post Next Post